Tuesday, 28 February 2023

جوانی کی غلطی

 کچھ غلطیاں اتنی مہنگی ہوتی ہیں کہ باقاعدہ پچھتاوا بن جاتی ہیں. جیسے 1999 میں گوگل کے بانی لیری پیج اور سرجی برن اُس وقت کی مشہور ڈیجیٹل کمپنی excite کے مالک جارج بیل کے پاس گوگل فروخت کرنے کیلئے گئے. انہوں نے ایک ملین ڈالر مانگے. جارج نے انکار کر دیا. یہ بچارے ساڑھے سات لاکھ ڈالر تک نیچے آگئے. جارج پھر بھی نہ مانا.


مایوس ہوکر انہوں نے کمپنی خود چلانے کا فیصلہ کیا. آج یہ کچھ کم چار بلین ڈالر کا اثاثہ ہے. آپ جارج کی جگہ ہوتے تو آپ کا پچھتاوا کیا ہوتا.؟ لیکن آپ جارج نہیں ہیں ایک نوجوان ہیں جس کے پاس نہ کچھ بیچنے کیلئے ہے نہ خریدنے کیلئے. تب کل آپ کا پچھتاوا کیا بن سکتا ہے.؟


نوجوانی کی اس عمر میں سب سے بڑی غلطی محبت میں ہوتی ہے. نوجوان ایسے فرد کی تلاش میں ہوتے ہیں جس سے محبت کی جا سکے جبکہ یہ عمر ایسے فرد کی تلاش میں ضائع کرنا غلطی ہے. یہ عمر خود ایسا فرد بن جانے کی محنت کی ہے جس سے محبت کی جا سکے. ایسے مقام کیرئیر کی تعمیر کی ہے جسے دیکھ کر دیکھنے والے خود ہی آپ سے محبت کریں.


آپ نے بھی جارج بیل کی طرح بروقت اسے نہ سمجھا تو کل آپ بھی پچھتائیں گے. وقت کی قیمت خرید آپ کی پہنچ سے بہت دور نکل جائے گی.




Monday, 27 February 2023

اپ نے بدلنا کب محسوس کیا

 ایک وقت آتا ہے کہ آپ بدلنے لگتے ہیں ۔۔۔۔ 


اگر محسوس ہونے لگے کہ غیر ارادی طور پر اندر مضبوطی سی آنے لگی ہے ، ذرا ذرا سی بات پر ٹوٹنے والا دل بڑی بڑی باتوں کو سہنے لگا ہے  ۔ ہر نئی صورت حال پر ہاتھ پاوں ٹھنڈے کرنے کی بجائے ہر بات کو ٹھنڈے دل سے سننے لگے ہیں۔ جن باتوں پہ بےاختیار دل مٹھی میں آجاتا تھا اب  واقعی آپ کی مٹھی میں ہے ۔

 طبیعت میں جذباتیت کم اور ٹھہراو بڑھنے لگا ہے ۔ آپ ہر منفی بات کو نظر انداز کرکے مثبت وائبز کی طرف لپکنے لگے ہیں ، چھوڑ کر جانے والوں کو خاموشی سے  الوداع اور آنے والوں کا مسکرا کر استقبال کر رہے ہیں ، آپ کے قدموں کی ڈگمگاہٹ اب پختگی میں بدل رہی ہے ، آپ پہلی بار اتنے حقیقت پسند ہونے لگے ہیں کہ پوری طرح جاگ گئے ہیں ۔ خوش فہمیاں پالنا قدرے کم کردی ہیں۔۔۔۔ تو


تو جان لیجیے آپ بالکل  وہ نہیں رہے ، جو پہلے کبھی  تھے ۔ آپ ایک کامیاب اور مضبوط انسان بننے کا سفر تقریباً مکمل کرنے کو ہیں _______ بس مستقل مزاجی سے قدم جما کر رکھیں۔۔۔۔  اور دنیا کو حیران کردیں۔  

Shahzad Shafiq Hijama 

03122001310

03212773576

03317863313


معراج النبی اور حجامہ

 *🌴درسِ حدیث🌴*

عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ

 صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ :

مَا مَرَرْتُ لَيْلَةَ أُسْرِيَ بِي بِمَلَأٍ

 مِنَ الْمَلَائِكَةِ، إِلَّا كُلُّهُمْ يَقُولُ لِي:

 عَلَيْكَ يَا مُحَمَّدُ بِالْحِجَامَةِ ".

 *نبی کریمﷺکافرمان*

جس رات مجھے سیر کرائی گئی

(معراج ہوئی)میں فرشتوں کی

 جس جماعت کے پاس سے گزرا

 وہ سب مجھے یہی کہتے رہے:

 حضرت محمد ( ﷺ ) ! سینگی

 لگوایا کریں ۔‘‘

*عنوان*

معراج کی رات فرشتوں نے ہمارے

آقاﷺکو حِجامہ کروانے کا 

مشورہ دیا

*حوالہ*:سُنَنِ ابنِ ماجہ.

حدیث نمبر:3477

🌙29رجب المرجب1444ہجری

بمطابق21فروری2023بروز منگل

Shahzad shafiq hijama centre 

0321 2773576 0312 2001310 03317863313 

بندہ اپنے خدا کی نہیں مانتا

 ایک عورت نے مجھے کہا

سر  آپ میرے شوہر سے تو کئی حصے بہتر ہیں میری بے ساختہ ہنسی چھوٹ گئی میں نے کہا  بھلا میں آپ کے شوہر سے بہتر کیسے ہو سکتا ہوں کہ اس سے آپ لڑائی بھی کرو تو اپکا حق ہے اور مجھ سے بات بھی کرو تو اک دوسرے پر کوئی بھی تو حق نہیں  بھلا میں اس سے بہتر کیسے ہوا۔۔۔؟

پھر بھی آپ عورت کی نفسیات کو سمجھتے ہو میں نے کہا میری سمجھداری کا پتا تو اس دن چلے گا جس دن میں اپنی بیوی کی نفسیات کو سمجھوں گا پرائی عورت کی نفسیات تو ہر مرد ہی سمجھتا ہے،

وہ کہتی سر آپ بلکل ٹھیک کہتے ہیں لیکن سر پھر مجھے بتائیں میں ایسا کیا کروں جس سے میرا شوہر میری ہر بات مانے میری پھر ہنسی چھوٹ گئی میں نے کہا او ہر بات تو بندہ اپنے خدا کی بھی نہیں مانتا اور آپ بندی ہو کے خدا جیسی چاہت رکھ رہی ہیں کوئی ہوش کے ناخن لیں اگر آپ چاہتی ہیں کہ وہ اپکا کہنا مانے تو سب سے پہلے آپ اپنے ذھن سے یہ فتور نکال دیں کہ وہ اپکی ہر بات مانے کیونکہ اسکی ہر بات ماننا آپ پر فرض ہے اس پر نہیں پھر بھی اگر وہ اپکی کوئی بات مان لیتا ہے تو اسکو آپ اسکا احسان سمجھیں اور اسکا شکر ادا کریں،

باقی اگر پھر بھی اپکی یہی ضد ہے کہ وہ اپکی ہر بات مانے تو پہلے خود کو اس کیلئے نمونہ بناؤ ثابت کرو کہ آپ ایک فرمابردار عورت ہیں اگر پھر بھی وہ آپکو ذلیل کرے تو پھر بھی آپ اسکا شکوہ نہیں کر سکتی ہاں البتہ آپ اپنا راستہ بدل سکتی ہیں جسکی اجازت آپکو آپ کا دین بھی دیتا ہے اور سماج بھی دیتا ہے وہ کہتی معذرت چاہتی ہوں سر میں نے کبھی اس طرح سے نہیں سوچا تھا اب انشاء اللّه میں اپکی باتوں پر عمل کر کے دیکھوں گی میں نے کہا اب پھر آپ غلطی کر رہی ہیں آپ نے سب اسے آزمانے کیلئے نہیں کرنا بلکہ وہ اپکا شوہر ہے پورے اخلاص کہ ساتھ اسکی فرمابرداری کرنی ہے انشاء اللّه اپکی خلوص نیت سے کیا گیا ہر عمل قبول ہو گا اور اللّه اسکا دل بھی ضرور نرم کر دے گا۔۔۔!

 شہزاد شفیق حجامہ سینئر 

0321 2773576 0312 2001310 03317863313 

نظریہ قانون مفرد اعضا

نظریہ قانون مفرد اعضا کے تحت. اعصابی شوگر ہوتی جو سردی جسم میں بڑھنے سے ہو. اور غدی ہوتی جو گرمی جسم میں بڑھنے سے ہو. اعصابی شوگر کو اصل شوگر کہتے

غدی کو جھوٹی. یہ لمبی بحث ہےاور

شہزاد شفیق حجامہ سینئر 

0321 2773576 0312 2001310 

ابتدائی شوگر

 بار بار پیشاب ، نقاہت اور چکر آنا ذیابطیس کی عام علامات ہیں

 اس کے علاوہ

نیند کی کمی

جسم پر خارش 

بہت کم یا بہت زیادہ بھوک

بلاوجہ وزن کم ہونے

بغلوں، گردن اور جسم کے حساس مقامات پر سیاہی

خواتین میں اندام نہانی میں خشکی

مردوں میں مردانہ کمزوری 

مرد و خواتین میں ازدواجی تعلقات قائم کرنے میں عدم دلچسپی 


ذیابطیس کی وہ علامات ہیں جن کے متعلق اکثر افراد کو علم نہیں ہوتا


اپنا بلڈ شوگر لیول ہمیشہ برقرار رکھیں


میٹھا چھوڑ دیں، خوراک میں تیل اور اناج انتہائی کم کر دیں 

زیادہ پانی پئیں

روزانہ تیز چہل قدمی کریں

حکیم شہزاد شفیق سے حجامہ اور یونانی طریقہ علاج سے علاج کروائیں 

0321 2773576 

ٹیم آپ کو تفصیلات فراہم کر دے گی

سپیس دینا اور عزت کرنا

 دوسروں کو سپیس دینے کا مطلب کیا ہے؟

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

آپ اِس وقت کہاں اور کس پوزیشن میں، کس رُخ پر بیٹھے ہیں؟ گردن گھما کر اپنے دائیں، بائیں اور پھر سامنے کن اشیاء کو مکمل طور دیکھ سکتے ہیں؟ کن اشیاء کا صرف 50 فیصد یا 10 فیصد آپ کے احاطہِ نگاہ میں آ رہا؟ کوئی شے اگر پوری نہیں دیکھ سکتے، مگر دیکھنا چاہتے ہیں، تو آپ کیا کریں گے؟


ظاہر ہے، آپ کرسی پر بیٹھے بیٹھے کسی ایک طرف جھک جائیں گے، گردن لمبی کریں گے، یا اُٹھ کر اُس خاص چیز تک بدنی اعتبار سے ایپروچ کریں گے، یا کسی دوسرے شخص کو آواز دے کر مدد طلب کریں گے ۔۔۔ وغیرہ۔


اگر آپ کسی چیز کا سو فیصد نہیں دیکھ پا رہے بلکہ 50 یا 30 فیصد دیکھ سکتے ہیں، تو اس کا مطلب ہے آپ ایک خاص زاویے پر بیٹھے ہیں۔ اِسے ہم اَینگولر پوزیشن angular position کہتے ہیں۔ جب کوئی چیز، منظر، معاملہ صرف اَینگولر پوزیشن سے دیکھا جا سکتا ہو، نہ کہ مکمّل طور، تو جس زاویے سے آپ وہ چیز دیکھتے ہیں اُسے آپ کا پرسپیکٹِو perspective کہا جائے گا۔ انگریزی زبان میں اِس لفظ کے لیے درج ذیل مترادف الفاظ مستعمل ہیں:


point of view, viewpoint, outlook, position, standpoint, view, opinion, stand, stance, angle, slant, approach, frame of mind, frame of reference


یہ سب الفاظ اَینگولر پوزیشن کا اظہار یا اس کی نمائندگی کرتے ہیں۔ اور دیکھا جائے تواَینگولر پوزیشن کا ایک مزے دار سا مطلب ہے معذوری۔


ہم میں سے ہر شخص اِس دنیا میں بہت حد تک معذور ہے، اور اس معذوری کی ہزاروں اقسام ہیں۔ مثلاً دیکھنے، سننے، سوچنے، کھانے پینے کی معذوری۔ ہم یہ معذوری ہر روز، ہر آن، کسی دوسرے شخص یا شے کی مدد سے پوری کیا کرتے ہیں۔ مثلاً ایک چھوٹا بچہ خود اپنا فِیڈر نہیں بنا سکتا۔ مثلاً ہم اخبار پڑھے بِنا یا ٹیلی ویژن اسکرین پر نیوز بلیٹن سنے بنا حالاتِ حاضرہ سے متعلق تازہ خبریں حاصل نہیں کر سکتے ۔۔۔ وغیرہ۔


اب جیسے ہم چھ فٹ فاصلے پر رکھی ایک چیز کی پُشت نہیں دیکھ سکتے، اِسی طرح بےشمار معاملات یا موضوعات ایسے ہیں جن سے متعلق ہم اپنے حواس، دل اور دماغ کی مدد سے بہت کم جان پاتے ہیں۔ چنانچہ کسی موضوع پر اپنی جان کاری بڑھانے اور مکمل کرنے کو ہم دوسروں کی رائے یا اُن کے پرسپیکٹو کا سہارا لیتے ہیں۔


یعنی سامنے پڑی ایک چیز کے دائیں طرف یا اُس کی پُشت پر بیٹھے شخص سے ہم دریافت کریں گے کہ یہ چیز تمہیں کیسی دِکھتی ہے؟ کیا پُشت کی جانب بھی اِس کی موٹائی، لمبائی، چوڑائی، اور رنگت ویسی ہی ہے جیسی ہم اپنی طرف والی سمت سے اِسے دیکھتے ہیں، یا کسی قدر مختلف ہے؟


 جب ایسا ہے تو اس کا صاف مطلب یہ ہوا کہ ہم کسی بھی موضوع پر حتمیت اور قطعیت کے ساتھ بات کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہوتے۔ ہم  معذور ہیں،ہم محتاج ہیں۔اور ہماری احتیاج ہمیں مجبور کرتی ہے کہ ہم  دوسروں کی مدد طلب کرنے کو اچھا سلیقہ اختیار کریں۔


بات کرنے، رائے کا اظہار کرنے میں تہذیب کا سفر یہیں سے آغاز ہوتا ہے۔ یعنی اپنی معذوری کو جان لینے، اپنے نامکمل پن کو پہچان لینے سے۔ 


کوئی بھی بڑا دانشور صرف اس لیے بڑا ہوتا ہے کہ وہ اپنی معذوری سے خوب واقف ہوتا ہے۔ گویا سخت لب و لہجہ اپنا کر اَنا، ضد، یا ہٹ دھرمی والا رویہ اختیار کرنا اپنے نامکمل پن کو تسلیم کرنے سے انکاری ہو جانا ہے۔ اپنی رائے کا اظہار کرتے وقت دوسرے شخص کو space دینے، اس کے لیے گنجائش رکھ چھوڑنے کا مطلب ہے اپنی معذوری کا اعتراف کرنا۔


یہ گنجائش یا سپیس کیسے دی جاتی ہے؟ 

ذیل میں درج الفاظ کو ادا کرنے کی باقاعدہ مشق کرنی چاہئیے تا کہ ایسے polite phrases ہماری گفتگو کا مستقل حصہ بن جائیں، اور  ہماری تہذیب کا ثبوت ٹھہریں۔


ـــ میرا تاثر / احساس یہ ہے کہ ۔۔۔


ـــ مجھے آپ سے جزوی اتفاق ہے ۔۔۔


ـــ میری رائے میں اس معاملے کو اِس طور دیکھنا زیادہ اہم ہے کہ ۔۔۔


ـــ کیا ہم یہ سارا منظر اس طور بھی دیکھ سکتے ہیں کہ ۔۔۔


ـــ اگر آپ تھوڑی سپیس دیں تو میں یہ کہنا چاہوں گا/گی کہ ۔۔۔


ـــ میں ذرا مختلف بات کروں گا، شاید آپ کو اس زاویے سے دیکھنا بھی اچھا لگے  ۔۔۔


ـــ اس موضوع پر میرا احساس قدرے مختلف ہے ۔۔۔


ـــ آپ نے خوب بات کی۔اب اگر آپ اجازت دیں تو کچھ سوالات پیدا ہوتے ہیں ۔۔۔


ـــ جو کچھ آپ نے کہا، اس کا اسکوپ پوری طرح موجود ہے، تاہم اس کے بالکل برعکس بھی ایک رائے ہو سکتی ہے، مثلاً ۔۔۔


ـــ بہ صد ادب مجھے آپ کی بات سے  اختلاف ہے ۔۔۔


ـــ آپ کی بات درست ہو گی لیکن کیا اس سے مختلف بھی سوچا جا سکتا ہے؟ جیسے  ۔۔۔


ـــ آپ کی بیشتر باتوں سے اتفاق ہے، البتہ چند پہلو ایسے ہیں جن پر میں اپنی رائے دینا چاہوں گا/گی ۔۔۔


یہ محض الفاظ نہیں ہیں۔ یہ اپنے اندر ایک پوری تہذیب ہے۔ ایسے الفاظ ادا کرنے کا مطلب ہے :


آپ میں دوسروں کو برداشت کرنے کی سکت ہے۔ 

آپ لفظ تحمّل کے رول ماڈل ہیں۔ 

آپ کے نزدیک اپنی بات منوانے سے زیادہ اہم سامنے موجود انسان کے ساتھ تعلق برقرار رکھنا ہے۔ 

آپ اس دنیا میں جگہ بہ جگہ اپنی انا کے پرچم گاڑنے نہیں آئے۔ 

آپ نفرت کے نہیں، محبت کے سفیر ہیں۔ 

آپ 'جیو، اور جینے دو' پر ایمان رکھتے ہیں۔


محض گفتگو کے آداب رہے ایک طرف۔ اگر ٹھوس نوعیت کے معاملات درپیش ہوں تب؟


کیا آپ جانتے ہیں رسالتمآبؐ  نے معاملات میں ایسی وسعت کا مظاہرہ کرنے والے کے لیے کیا incentive اناؤنس کر رکھا ہے؟ آپ علیہ الصلٰوۃ والتسلیم  نے فرمایا:


'میں ایسے شخص کے لیے جنّت میں ایک محل دئیے جانے کا وعدہ کرتا ہوں جو جھگڑا ختم کرنے کو اپنے جائز حق سے دستبردار ہو جائے۔'


یہ زندگی ختم ہو جائے گی، رویّے باقی رہ جائیں گے۔ رویّوں کی حفاظت کریں۔ایسا شخص اِس دنیا میں تو محبتیں کمائے گا ہی، وہ وقت زیادہ دور نہیں جب یہ ایبسٹریکٹ چیز ہمیں ٹھوس انعام کی صورت بھی لوٹا دی جائے گی ــــــــــ کروڑہا برسوں پر محیط ایک غیر مختتم galaxial life میں۔

شہزاد شفیق حجامہ 

0321 2773576 0312 2001310 03317863313 

واک روزانہ کا معمول

 اگر واک کرنا روزانہ کا معمول نہیں بنا پائے تو وِیک اینڈ کے دو دنوں میں ہی سہی، خوب لمبی واک مار لیا کریں۔ دورانِ خون والی گاڑی کے ایکسلریٹر پر دباؤ بڑھا کر اس گاڑی کو بھگانا ضروری ہے۔ خون کو بدن کی نس نس تک پہنچانا صحت کی طرف لوٹ جانا ہے۔


خون میں جگہ بہ جگہ گانٹھیں پڑ جاتی ہیں، بلڈ کلاٹس کھڑے ہو جاتے ہیں۔ یہ واک کرنے سے ٹوٹتے ہیں۔ دماغ کی باریک ترین شریانوں تک خون پہنچتا ہے تو طبیعت ہشاش بشاش ہو جاتی ہے، ڈیپریشن چھٹ جاتا ہے، صحت مند، مثبت، اور تخلیقی خیالات کی یلغار سی ہونے لگتی ہے۔ مُوڈ یکسر بدل جاتا ہے۔ مسائل کے نت نئے حل نظر آنے لگتے ہیں، اور چڑچڑاہٹ جاتی رہتی ہے۔


گھر بھر میں یہ فضا استوار کریں۔ پیدل چلنے یا تھوڑی دیر بیڈ منٹن وغیرہ کھیلنے جیسی ایکٹوٹی کو خوب celebrate کر کے یوں انجام دیں جیسے یہ بہت ضروری (unavoidable) کام ہو جس بِنا آپ کا گذارا ممکن نہیں۔ نتیجتاً آپ دیکھیں گے کہ گھر میں جھگڑے کم ہو جاتے ہیں۔ ایک دوسرے سے الجھنے کی بجائے، ہنسی خوشی اور جوش و خروش والی فضا پیدا ہوتی ہے۔


آج کی مصروف زندگی میں پیدل چلنے کو وقت نکالنا خوبصورت ترین جہاد ہے۔ بدن کے تھکے ہارے کیمیائی نظام اندر بھونچال آجاتا ہے۔ دل سے جڑی شریانوں میں لہو کی گردش کا میسر آنا گویا زندگی کے مہ و سال کا بڑھ جانا ہے۔ 


آپ یقین جانیں، ہمارے ہاں ایک ہزار  افراد میں سے کوئی نو سو افراد اس نوع کی لاشعوری خود کشی کرنے میں مصروفِ عمل ہیں، ورنہ پاکستان میں صحت مند زندگی کی اوسط عمر 58 برس نہ ہوتی۔ ایسا کیوں ہے کہ جرمنی یا امریکہ جیسے ممالک میں ہم 80 اور 90 سالہ بندے کو جوگنگ کرتا ہوا دیکھتے ہیں؟ روزانہ آٹھ کلومیٹر سائیکل چلانے والے 90 سالہ نوجوان   وہاں دیکھے جا سکتے ہیں۔


پاکستان سے متعلق سٹڈیز اور اعدادوشمار کیمطابق یہاں قبل از وقت موت کے بڑے اسباب میں سرِفہرست coronary artery disease ہے، یعنی دل کی شریانوں میں خون کا مناسب مقدار میں نہ پہنچنا۔ اس میں چکنائی سے بنی مرغن غذائیں اور مصالحہ جات کا استعمال تو کنٹریبیوٹ کرتے ہی ہیں،  واک کلچر یا فزیکل ایکسرسائز کی کمی "سونے پر سہاگے" کا کام کرتی ہے۔


پچھلے دنوں معروف استاد سکندر حیات بابا نے ایک مختصر پوسٹ لگائی جس کا متن قابلِ توجہ ہے:


"کل رات میں نے امراضِ قلب والے وارڈ میں جو کچھ دیکھا چشم کشا ہے۔   اب اگر مجھ میں حیا ہوئی تو روزانہ آدھ گھنٹہ لازمی پیدل چلا کروں گا، چاہے کانٹوں پر چلنا پڑے۔ بازاری اشیاء سے پرہیز کروں گا ۔ خود اپنے گھر میں بنی زیادہ چکنائی اور مرچ مصا لحہ والی چیزیں بھی نہیں کھاؤں گا۔ سوفٹ دڑنکس سے اتنا دور رہوں گا گویا شراب کی طرح حرام ہو۔ صرف سلاد اور ہری بھری سبزیاں کھاؤں گا، وہ بھی کوشش کر کے زیادہ تر کچی، یا پھر جو زیادہ جلائی گئی نہ ہوں۔ رات کسی صورت بارہ بجے کے بعد نہیں جاگوں گا، چاہے جاگنے پر مجھے انعام مل رہا ہو ۔ نماز کی ہر صورت پاپندی کروں گا۔"


 المختصر، واک کرنے سے دل کی صحت میسر آتی ہے جسے طبّی زبان میں cardiovascular fitness کہتے ہیں، اور  پھیپھڑوں کی صحت جسے pulmonary fitness کہتے ہیں۔


ایک طالب علم کے لیے واک کرنا کھانا کھانے سے بھی زیادہ اہم  شے ہے۔ سُست پڑے رہنے سے آدھے دماغ تک خون پہنچتا ہے۔ ذہن پڑھائی جیسی پیچیدہ مشقّت گوارا کرنے سے انکار کر دیتا ہے۔ نیز، پڑھا ہوا، یاد کیا ہوا مواد دماغ کی تختی پر جم کر نہیں دیتا۔ بچوں کو بتائیں کہ برین سَیلز پر ایسی پڑھائی کا نقش گہرا نہیں ہو پاتا۔ سٹڈیز میں مشغول بچہ اگر یہ کہتا نظر آئے کہ مجھے  پڑھا ہوا سبق بھول جاتا ہے تو اُسے  بادام کھلانے سے زیادہ کچھ دیر کھیل کُود والا ایکسپوژر دینا ضروری ہے۔ کم سے کم کچھ دیر ذرا  تیز قدموں چلنا نماز کی طرح فرض خیال کریں۔


امریکہ میں محکمہ صحت اپنے شہریوں کو  تجویز کرتا ہے کہ صحت مند رہنے کو 10 ہزار steps روزانہ پیدل چلا کریں۔ اب موٹے موٹے امریکی اس بات پر کتنا عمل کرتے ہیں، اس سے ہمیں غرض نہیں، تاہم میں نے اپنے ہاں ایک اچھی رُوٹین یوں استوار کی کہ پہلے پہل ذہن کو اعدادوشمار کے ساتھ hook کر کے، ذرا ناپ تول کر واک کرنا شروع کی۔


نوٹ کیا کہ ذرا مناسب رفتار سے چلوں تو میں چار منٹوں میں 1000 قدم پورے کر لیتا ہوں۔ یعنی آٹھ منٹ میں دو ہزار قدم، اور 12 منٹ میں تین ہزار قدم۔ یعنی 24 منٹوں میں 6 ہزار قدم ـــــــ لگ بھگ 40 منٹوں میں دس ہزار قدم بہ آسانی پورے ہو جاتے ہیں۔ گویا 10 ہزار steps کا سادہ سا مطلب ہے 40 منٹ کی واک۔ آپ چل پڑیں تو اتنے وقت کا احساس ہی نہیں ہوتا۔ 


آپ کے گھر میں جو افراد ضعیف ہیں، وہ یہ ٹارگٹ دو یا تین حصوں میں تقسیم کر سکتے ہیں۔ صبح سے ظہر تک کے بیچ کسی طور 5 ہزار قدم پورے کرائے جا سکتے ہیں۔ یعنی سات آٹھ منٹ کی واک بنتی ہے۔ پھر عصر سے مغرب کے بیچ۔ پھر مغرب کے بعد کھانے سے پہلے یا کچھ دیر بعد۔


زندگی میں سکون اور خوشی کا مطلب ہے صحت مند ہونا۔ ایک غریب مگر  صحت مند فرد ہی اپنی غربت سے لڑ سکتا ہے، اور ایک صحت مند امیر ہی اپنی امارت کا لطف اُٹھا سکتا ہے۔ 


ایمان کے بعد صحت اِس زندگی کی سب سے بڑی دولت ہے۔ ایمان کا مطلب ہے بعد از موت جی اُٹھنے اور اپنے کیے پر خدا کی عدالت کا سامنا کرنے کے احساس کے ساتھ جینا۔ جبکہ صحت کا مطلب ہے دستیاب وسائل اور وقت کو استعمال میں لانے کی طاقت و  صلاحیت۔


صحت کی قدر کریں، اور روزانہ کچھ دیر پیدل چلنا اپنا معمول بنائیں۔ یہ واک کلچر اپنی زندگی میں یوں اپنائیں کہ دنیا آپ کے دیکھا دیکھی اس کلچر کو اپنانا شروع کر دے۔ یوں آپ کی واک ripple effect پیدا کرے گی ـــــــ ایک لہردار حلقہِ تاثیر! یہ واک صدقہ جاریہ بن جائے گی۔

شہزاد شفیق حجامہ سینئر 24 مارکیٹ سعید آباد بلدیہ ٹاؤن کراچی 

0321 2773576 

03317863313 

0312 2001310 

Saturday, 25 February 2023

جسم کی خشکی اور علاج

 خشکی کیا ہے؟


بہت سے لوگوں کیلئے یہ نئی بات ہوگی،میری نظر میں خشکی سردی کی انتہاء کا یاحرارت کی کمی کا نام ہے۔


جیسا کہ سردی کے موسم میں ہرانسان خشکی کا شکار ہوجاتا ہے۔وہ بہت سے تیل اور ویزلین وغیرہ استعمال کرتا ہے لیکن خشکی جان نہیں چھوڑتی 


جیسے ہی سردی کی حدت کم ہوتی ہے۔سورج کی حرارت بڑھتی ہے سب لوگوں کی خشکی سے جان چھوٹ جاتی ہے۔


اسی طرح انسانی جسم میں حرارت پیدا کرنے کیلئے جگر ہے۔اگر ہمارا جگر درست کام کرے تو ہمارے جسم میں خشکی پیدانہیں ہوگی ۔


جگر درست افعال سرانجام تب دے گاجب اُس کی غذا اُسے ملے گی۔


اتنا لکھنے کے بعد کچھ سوالات پیدا ہوتے ہیں۔خشکی سے کیا ہوتاہے؟


خشکی سے چیزیں پھٹ جاتی ہیں ،جسم کے اعضا ء میں سکیڑ پیداہوتاہے،خشکی سے اعضاء دبلے ،پتلے ہوتے ہیں،نیند ختم ہوجاتی ہے،


اگر خشکی حدسے بڑھ جائے تو ایسی اعلامات ظاہر ہوجاتی ہیں جن کو بیماریاں کہاجاتاہے۔


مثلاً’’ قبض،انتڑیوں میں خشکی سے سکیڑ پیداہوجاتاہے،خون گاڑھا ہونے کی شکایت ہوتی ہے،معدہ میں (الیسیڈیٹی )تیزابیت رہتی ہے،


کولیسٹرول بڑھ جاتاہے،ٹینشن سوار رہتی ہے،کان بجنا،کان کی خشکی سے ہوتاہے،


ہونٹوں کاپھٹنا،بواسیر،زبان کا پھٹنا،ناخن کا پھٹنا ،ناخن کا بیٹھ جانا،جلد کا پھٹنا،چنبل 


،جلد سے چھلکے اترنا،جلد کی خشکی‘‘جگر ٹھنڈا ہوجانے سے اس پر چربی آنی شروع ہوجاتی ہے


 کیونکہ جس نے بذات خود چربی کو تحلیل کرناتھا وہ ہی ٹھندا ہوچکاہے اس کی غذا نہ ملنے سے ۔


ڈاکٹر صاحب الٹراساونڈ کے بعد (لیور فیٹی)Liver fattyلکھتے ہیں۔


دماغ میں خشکی بڑھ جانے سے انسان ماضی کی تمام باتیں، لمبی لمبی کہانیاں اور تاریخی واقعات تک سنا دیتاہے


 لیکن حال کی چیزیں یاد نہیں رہتی حتیٰ کہ بات کرتے کرتے بھول جاتاہے۔ 


پھر جلد یاد کرنے سے بھی یاد نہیں آتی بلکہ کافی وقت گزرنے پر پھر کسی اور لمحے وہ بات یاد آجاتی ہے۔ایسا دماغ میں خشکی سے ہوتا ہے۔


خشکی یا حرارت کی کمی سے تیزابیت بڑھ کر جگر اور گردوں کو نقصان دینے لگتی ہے


 جس سے جگر اور گردوں میں خشکی ہوجاتی ہے اور وہ سکڑنے لگتے ہیں جس سے جگر اور گردے متاثر ہوتے ہیں


۔جب جگر کی غذا نہ ملنے سے جگر سے صفراوی نمکیات آنتوں پرگرنے کی رفتار کم ہوجاتی ہے توجسم میں زہریلے مادے رکنے شروع ہوجاتے ہیں


 اور گردوں میں سکیڑ سے اس کے فضلات خارج نہیں ہوتے کیونکہ گردوں میں لگے فلٹر تیزابیت سے بند ہورہے ہوتے ہیں اور پیشاب گاڑھا سرخ زردی مائل ہوجاتاہے۔


یہی گردوں کا خراب ہونااور ہیپاٹائٹس ہے۔جس سے میری قوم تبا ہورہی ہے۔


یہ ایسی اعلامات ہیں جن کا خشک اثرات رکھنے والی ادویات سے علاج ہوتا نظر نہیں آتا۔


 بیان کردہ مسائل کا حل کیاہے؟کسی ماہر طبیب سے اپنی تشخیص کروایں ،جو تشخیص جانتاہو،جو یہ بتاسکتاہو کہ یہ بیماریاں کب ،کہاں ،کیسے ،کیوں اور کس سے پیداہوتی ہیں ۔


غذا کی شکل میں میری معصوم قوم خود بھی ان سے بچ سکتی ہے ۔تشخیص کے بعد اگر تھوڑاغور و فکر سے کام لیں توبہت جلدی ان بیماریوں سے جان چھوٹ سکتی ہے۔


اول تو تشخیص لازمی ہے ۔دوم اُوپر بیان کردہ مسائل کا حل کچھ اس طرح بھی کیا جاسکتا ہے۔


اگر آپ اپنی طبیعت میں ایسی اعلامات محسوس کرتے ہیں تو خشکی کے اثرات پیداکرنے والی غذائیں کم کردیں 


جن میں خشک ناریل،ترش دہی،بھنے چنے،بیسنی پکوڑے ،مچھلی ،شامی ،بیگن ،سبز چنے، ٹماٹر، کڑھی،گوبھی ،لوبیہ،باجرہ ،بڑاگوشت،چکن،اوجھڑی،کریلے،میٹھی،پالک کچنار،دال چنا،دال مسور مٹر شامل ہیں۔


اوراپنے غذائی چاٹ میں درجہ ذیل غذائیں شامل کریں


،مربہ ادرک،حلوہ بادام دیسی گھی کا،گندم کا دلیہ دیسی گھے والا،پراٹھا دیسی گھی والا،میٹھے دیسی انڈے،گاجر،گھیا توری،شلجم، بکرے کےسری پائے کا سالن،گوشت بکرا،دیسی مرغ،بٹیر،تیتر،چڑیا،کبوتر،مرغابی کا گوشت،،کلیجی ،دال مونگ،مونگرے،کدو،ٹینڈے،زیتون،دیسی گھی میں پکائیں۔


سلادمیں سبز پودینہ ،پیاز اورسنڈھ،زیرہ،کالی مرچ،ہلدی،گائے کا دود ھ،شہد،پھلوں میں آم شریں،خربوزہ،،امرودپکے ہوئے،انگور میٹھے،پپتا،کھجور وغیرہ


 اپنے غذائی چاٹ میں زیادہ شامل کریں تو چند دنوں میں آپ کی صحت بہتر ہوجائے گی پچیدہ امراض والے معالج سے لازمی رجوع کریں ۔

Shahzad shafiq hijama centre 

0321 2773576 

0312 2001310 

03317863313 

Thursday, 23 February 2023

مردانہ طاقت

 آلہ تناسل میں

سختی پیدا کرنے کیلئے۔۔۔


اسگندناگوری۔ 50 گرام

موصلی سفید۔ 50 گرام

سونڈھ۔ 50 گرام

کنجد سیاہ۔ 50 گرام


تمام ادویات لے کر

باریک سفوف بنا لیں۔

اور سفوف کے ہم وزن

مصری ملا لیں۔


6 ماشہ سفوف

ایک پاؤ نیم گرم دودھ

کے ساتھ صبح شام استعمال کریں۔

آلہ تناسل میں سختی پیدا ہو گی۔

اور منی گاڑھی ہو جائے گی۔

جسم میں جان آۓ گی۔

Shahzad shafiq hijama centre 

0321 2773576 0312 2001310 03317863313 

Monday, 20 February 2023

سرعت انزال شرمندگی

 ٹائمنگ کے لئے شاہی نسخہ 

کیا آپ جلدی فارغ ہو جاتے ہیں ؟ آپ مایوس مت ہوں.جلدی فارغ ہونے والی بیماری کو سرعت انزال کہا جاتا ہے جو آج نسخہ لکھ رہا ہوں یہ نسخہ سرعت انزال میں فائدہ مند ہونے کے ساتھ ساتھ جریان ، احتلام ، کمر درد ، سانس کا پھول جانا ، دل کی دھڑکن کا تیز ہونا وغیرہ بیماریوں میں بھی انتہائی مفید ہے بہر حال جلدی فارغ ہونا یعنی سرعت انزال وہ بیماری ہے جو مرد کو وقت خاص پر بیوی کے سامنے شرمندہ کر دیتی ہے مرد کسی کام کا نہیں رہتا بعض اوقات تو دخول تک نہیں ہوتا اگر دخول ہو بھی جاۓ تو  ہی سیکنڈ میں فارغ ہو جاتا ہے  دوسری بار شہوت ہی نہیں آتی جس کی وجہ نیند کا غلبہ رہتا ہے سونے کے بعد اٹھنے کا دل نہیں کرتا سستی رہتی ہے ٹانگوں ، پنڈلیوں ، کمر درد اور گھٹنوں میں درد رہتا ہے کوئی کام کرنے کو دل نہیں چاہتا ٹینشن میں مبتلا رہتا ہے جس کی وجہ سے اور بھی بیماریاں مول لے لیتی ہیں اگر مرد عورت کو ایک سال ہاتھ نہ لگاۓ تو صبر کر لیتی ہے اور اگر بیوی کا ذہہن مباشرت کے بنا لیا اور بیوی کی تسلی نہ ہوئی چونکہ اس وقت عورت کے فل جذبات ہوتے ہیں ان جذبات کو ٹھنڈا نہ کیا جاۓ تو عورت غیر محرم کی طرف متوجہ ہونا ہو جاتی ہے اور بہت سی غلط فہمیاں پیدا ہو کر بات طلاق تک پہنچ جاتی لوگوں کے طعنے سننے پڑتے ہیں شرمندگی کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور مرد اس وقت خود کشی کرنے تک پہنچ جاتا ہے اس دوائی سے مرد اپنی زندگی خوشحال گزار سکتا ہے انس دواخانہ کے سنہری نسخہ جات 

   نسخه_ھوالشافی

سفید موصلی  50 گرام

سیاہ موصلی 50 گرام 

عقرقرحا موٹا اصلی  50 گرام

شقاقل مصری 50گرام 

ستاور 50 گرام 

کباب چینی 50 گرام

تخم میتھی 50 گرام 

تخم کلونجی 50گرام 

تخم حرمل 50گرام

چاسکو 50 گرام 

دارچینی 50 گرام 

موچرس 50گرام 

بہمن سرخ 50 گرام 

بہمن سفید 50 گرام 

شہد خالص حسب ضرورت 


باقی سب نیچے تصویر میں دیکھیں ۔


تمام اشیاء کو اچھی طرح صاف کر لیں مٹی پتھر لکڑی بلکل نہیں ہوں اور گرینڈ کرکے محفوظ رکھیں کسی شیشے کے جار میں ڈال کر

طریقہ_استعمال

صبح ناشتے کے ایک سے ڈیڑھ گھنٹے بعد

شام کھانے کے ایک سے ڈیڈھ گھنٹے بعد نیم گرم دودھ گائے کے ساتھ استعمال کریں تمام ادویات کا خالص ہونا شرط ہے۔ 

اس نسخے سے مردانہ کمزوری کا کامل علاج ہے .ایک بار ضرور آزمائیں بہترین رزلٹ دیتا ہے. پر اعتماد نسخہ ہے.

Shahzad shafiq hijama centre 

0321 2773576 0312 2001310 03317863313 

Wednesday, 1 February 2023

انسانی جسم اور گلینڈز طبی موازانہ

 انسانی جسم میں سینکڑوں گلینڈز اور اس کے افرازات کا طبی اور ایلوپتھک موازنہ



طب اور ایلوپیتھک کی راہیں اس وقت مکمل جدا ہوئیں جب ایلوپیتھک نے طبعیات کی بجائے کیمسٹری سے طب جوڑنے کی راہ اپنالی۔۔۔

آپ یوں بھی کہہ سکتے ہیں کہ طب میں تشخیص و معالجہ کی بنیاد اب بھی طبعیات پر قائم ہے جب کہ ایلوپیتھی جسم کی امراض کی تشخیص اور پھر علاج دونوں میں کیمسٹری پر چل رہا ہے۔۔


  انسانی جسم ایک نہیں سینکڑوں پیچیدہ نظامات اور خودکار طبعی امور سرانجام دینے والے مشین ہے۔۔۔

طب اب بھی انسانی جسم کے ارادی اور غیر ارادی افعال کو سمجھنے اور اسے اعتدال میں رکھنے کے لیے طبعیات کے اصولوں پر عمل پیرا ہے۔


اب ان دونوں طریقہ علاج کی دنیا میں رواج اور طریقہ کار کا جائزہ لینے سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ انسان کی صحت کے حوالے سے زیادہ محفوظ اور دیرپا کونسا طریقہ سودمند یے

حالیہ چند عشروں میں مختلف پیچیدہ امراض کے سلسلے میں کیمیائی بنیادوں پر علاج تقریبا غیر محفوظ بلکہ خطرناک حد تک مضر تصور کیا گیا ہے۔

جدید اور ترقی یافتہ دنیا ایک بار پھر نیچرو،ہربل،ڈائٹیشن اور الٹرنیٹیوز کے مختلف ناموں پر علاج کی طبعیاتی۔۔۔یعنی طبعی اور فطری علاج معالجے کی طرف آرہی ہے۔

سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جسم کو اگر کیمکلی طور ڈیل کرنے کا جاری رکھا جائے تو 

تشخیصی طور پر نہ جانے مزید کتنے ہارمونز پیدا یا جانچنا پڑھیں گے۔۔۔اور پتہ نہیں کتنے تھرموسٹیٹ نکالنے پڑھیں گے۔۔اور پھر ان خود کار طبعی افعال کے لیے نہ جانے کتنے کنٹرول ہارمونز کی نشاندہی کرنی ہوگی۔۔۔

پیشاب کے لیے الگ۔۔براز کے لیے الگ۔۔نیند کے لیے الگ۔۔۔جذبات کے لیے الگ۔۔۔توازن کے لیے الگ۔۔۔موسم کی شدت محسوس کرنے کے لیے الگ۔۔شوگر ۔۔بلڈ پریشر۔۔۔بھوک۔۔۔پیاس۔۔۔غصہ۔۔ماہواری۔۔۔وغیرہ وغیرہ سینکڑوں خود کار نظامات کے لیے بلکہ جتنی بھی غدد ہیں۔۔۔سب ہارمونز پروڈیوس کرتے ہیں.  اور ان سب کے ہامونز کا کیمکلی مطالعہ اور فعلی اثرات جانچنے کا لامتناہی سلسلہ چلتا رہے گا۔۔

یہ تشخیص تو اپنی جگہ جاری رہے گی لیکن اب اس بنیاد پر علاج کا بھی تھوڑا سا جائزہ لیں۔

کہا گیا کہ 

فیمیل انفرٹلٹی اور ام میچور اووریز یا مینسز ایر ریگولیرٹی۔۔ایمونوریا یا ڈسمینوریا ۔۔۔ہارمنز FSH,LH,وغیرہ کے دماغ کے اندر غدد کی ڈسٹرببنس  کا نتیجہ ہے۔۔

چلو مان لیا۔۔۔اس سے کون انکار کرسکتا ہے؟؟ کہ یہ جدید کیمکل اور پیتھالوجکل ریسرچ ہے اور اس میں ہمارے پاس وہ آنکھیں نہیں جس سے ہم یہ دعوی پرکھ سکے۔۔

چل نکلیں ہارمونک علاج کی طرف۔۔۔آپ سب کا تعلق اس فیلڈ سے ہے ۔۔آپ بتا دیں کہ فیمیل کی انفرٹیلٹی اور بانجھ پن کے مختلف مسائل میں باوجود ایک سپیشل ڈسپلن اور مخصوص فیلڈ کی سپیشلٹی کے ۔۔ایلوپیتھک علاج ان ہارمونز کو درست کرنے میں کتنا کامیاب رہا ؟؟؟نہ ہونے کے برابر۔۔۔بلکہ تمام گائناکالوجیسٹ یارمونک میڈیسن سے پہلے انٹی باڈیز لکھنے پر مجبور ہیں۔۔۔پھر بھی نتیجہ صفر سے تھوڑا بہتر۔۔۔

دراصل ہامونک سسٹم کے طریقہ علاج کے متعارف ہونے کے چند سال بعد اس کی مابعد خطرناک ترین نقصانات سامنے آکر اسے تبدیل کرنا یا مکمل چوڑنا بھی پڑرہا ہے۔۔

اس سلسلے میں ہائپر اور ہائپو تھائرائیڈ کے لیے تھائی راکیسن اور اٹامک انرجی میڈیسن اور ریڈی ایٹری علاج کے نقصانات ہمارے سامنے ہیں۔۔

صرف ہائپر تھائی رائڈزم کی مریض اٹامک کیمکل کے دو قطرے دل اور جوڑوں کے امراض ۔۔۔آسٹرو آرتھرائٹس جیسے موذی امراض کے شکار ہوگئے۔۔جس سے پہلے والا مرض زیادہ بہتر تصور کیا جاریا ہے۔۔ہائپر تھایرایڈ سے شاید اتنی جلدی نہ مرتے۔۔۔اس لیے فزیشن خضرات اب زیادہ سے زیادہ نیومرکزول پر ہی مرض کو قابو رکھتے ہیں۔


میرے طبیب بھائیو!

اوہر جو تین چار ہامونک امراض کا میں نےذکر کیا۔۔۔آپ ان میں طبی علاج کی افادیت سے واقف ہیں۔۔۔جس کے جسم پر کسی قسم کے مابعد اثرات نہیں ہوتے۔۔

طب ان ہارمونک امراض کو غدد ناقلہ کے امراض سمجھتا ہے۔۔۔اور غدد کے افعال کی تیزی۔۔۔ہائیر یعنی افرازات کی زیادتی  اور سستی ۔۔ہائپو یعنی افرازات کی کمی۔۔۔کا علاج بہت بہترین۔۔۔کم خرچ۔۔آسان اور فطری اور طبعی طور پر کیا جا رہا ہے۔۔۔


طبیب کو  اپنے فن میں مہارت تامہ کے حصول کے لئے مکمل تعلیم و تربیت  اس نہج پر کرنا ہوگا جس سے واقعتا لگے کہ طبیب واقعی حق وراثت ادا کر رہا ہے طب کے میدان میں کی جانی والی تمام تحقیقات اور علوم کو حاصل کر کے خلق خدا کی خدمت میں بھر پور کردار ادا کرنا چاہیے 

 شہزاد شفیق حجامہ سینئر

0321 2773576 0312 2001310 03317863313 

حجامہ فصد


#فصد 

#phlebotomy 

#veinsuction


سوال: اخلاط کا فصد کیساتھ کیا تعلق  ہیں ؟ 

جواب: اس سوال کے دو حصے ہیں  ۔

1)

سب سے پہلے ہم خلط کو جاننے کی ہوشش کرتے ہیں کہ خلط کیا چیز ہے

2) اور پھر فصد کے ساتھ خلط کا کیا تعلق ہے جانے گے ۔ 



 اور  خلط کی جمع اخلاط ہے

 جسکے معنی بہنے والا سیال مادہ ہے جدید میڈیکل سائنس میں اسے 

Elementry Liquid Tissues

سے تعبیر کیا جاتا ہے ۔ 

طب آریورویدک میں اسے   دوش . 

طب  مفرداعضاء میں حیاتیاتی مادے

 اور انگریزی طب میں ایلی مینٹری لیکوئیڈ ٹشوز کہتے ہیں .

یا 

خلط کی دوسری تعریف 

 (ملی ہوئی چیز کے ہیں) 

 اور خلط کا اصطلاحی معنی مرکبات خون کے ہیں جن میں خون کے ہم مزاج عناصر باہم مخلوط ہوتے ہیں.


اخلاط خلط کی جمع ہے  

اخلاط چند ایسے ابتدائی حیاتیاتی مادے ہیں جو ہم مزاج عناصر کی ابتدائی ترکیب سے پیدا ہوتے ہیں یعنی جب عناصر جسم انسان میں غذاء کی صورت میں تحلیل ہوتے ہیں تو اخلاط بن جاتے ہیں . انہی ابتدائی حیاتیاتی مادوں سے حیوانی ذرات ( Cells) کروموسومز . جینز . ڈی این اے . آر این اے . نیوکلیوٹائیڈز . ہر قسم کے جراثیم اور وائرس پیدا ہوتے ہیں . 

انسان جو غذاء کھاتا ہے وہ عناصر سے مرکب ہوتی ہے یہ غذاء ہضم ہوکر جب اپنی صورت نوعیہ تبدیل کر لیتی ہے تو کیموس اور کیلوس کی صورت کے بعد اخلاط کی شکل اختیار کر لیتی ہے گویا اخلاط عناصر کی متبدل صورت ہیں جو غذاء کے استحالہ وہضم کے بعد چند ایسے ابتدائی حیوانی مادوں میں تبدیل ہوجاتے ہیں جنہیں طب یونانی میں اخلاط .

طب آریورویدک میں  دوش . 

طب میں  تر سیال مادہ یا حیاتیاتی مادے

 اور انگریزی طب میں ایلی مینٹری لیکوئیڈ ٹشوز کہتے ہیں . 

غذاء سے جو خون بنتا ہے وہ عناصر سے مرکب ہوتا ہے . خون میں ان عناصر کے چار ارکان اور ان کی چار کیفیات کے تحت ہم مزاج عناصر کے چار ہی اقسام کے اخلاط ترکیب پاتے ہیں جنہیں

 1- صفراء

 2- ریح

 3- بلغم 

4 - سوداء کہتے ہیں . خون انہی چار اخلاط سے مرکب ہے جس کا مزاج گرم تر ہے .  ( تعریف  خلط بمطابق طب یونانی )

طب یونانی میں خلط ایک تر اور سیال جسم کو کہتے ہیں جو غذاء کے ہضم و استحالہ کے بعد سب سے پہلے تیار ہوتا ہے . 

( نوٹ) : :  طب یونانی کی اس تعریف کے مطابق جسم انسان میں صرف خون ہی ایک تر اور سیال جسم ہے جو غذاء کے پہلے استحالہ سے پیدا ہوتا ہے جس سے سارے جسم کو غذاء ملتی ہے . چنانچہ شیخ الرئیس بوعلی سینا بھی کلیات قانون میں لکھتے ہیں کہ اصل غاذی خلط صرف خون ہی ہے جس سے سارے جسم کو غذاء ملتی ہے . . ڈاکٹر ہیلی برٹن بھی خون کی تعریف میں لکھتے ہیں کہ خون ایک ایسا تر اور سیال واسطہ ( Fluid Medium ) ہے جس کے ذریعہ جسم کے تمام انسجہ ( Tissues) براہ راست یا بالواسطہ تغذیہ کرتے ہیں جس سے ثابت ہوتا ہے کہ خون میں ہر قسم کے انسجہ کے مادے پائے جاتے ہیں جن سے جسم انسان کا تغذیہ ہوتا ہے . 

( کلیات علم الابدان صفحہ 98 تا آخر باب) 


فصد کا اخلاط کے ساتھ کیا تعلق ہے ۔  یہ اس سوال کا دوسرا حصہ ہیں  اس کی تفصیل مندرجہ ذیل ہیں ۔


جسم میں 

اخلاط کے عدم اعتدال کی وجہ بیماریوں اور علامات کی ظہور ہوتا ہے 

جب تمام اخلاط اپنے حد بڑھ جاتے ہیں  اور ان تمام اخلاط کو بیک وقت نکالنا مقصود ہو تو فصد کروایا جاتا ہے  ۔ اس لئے

فصد کو   استفراغ کلی بھی کہا جاتا ہے، جو (بلا تخصیص) کثرت اخلاط کو یعنی اخلاط کی زیادتی کو اس تناسب سے دور کرتا ہے جس تناسب سے یہ عروق( رگوں )  میں پائی جاتی ہے۔ 

 اگرچہ اس کے ساتھ یہ بھی صحیح ہے کہ فصد سے جب بدن کا خون خارج کیا جاتاہے تو خواہ کتنا ہی خون نکالا جائے، اسی تناسب سے سارے بدن کے خون میں کمی  آجاتی ہے۔

 اس طریقے سے فصد کا اثر کم و بیش سارے اخلاط اور سارے بدن پر پڑتا ہے۔ دوسری جانب اگر   جسم میں کسی ایک خلط کا اضافہ ہو جائے تو اسی خلط زائدہ کو نکالنے کے لئے اسہال یا قے کروایا جاتا ہے  یا ادویہ و اغذیہ  استعمال کروائی جاتی ہے۔

حجامہ اور فصد


#فصد

#venesection

#phlebotomy


*حجامہ اور فصد یا  بلڈ ڈونیشن میں کیا  فرق  ہے*

*فصد یا بلڈ ڈونیشن*  : 


بلڈ ڈونیشن یا فصد میں  سے جو خون نکلتا ھے 


اس خون کا تعلق دراصل ھمارے وریدوں اور شریانوں سے ھے،

بنیادی طور اسی خون پر ھماری زندگی کا دارو مدار ھے  دل اس کا پمپنگ مشین ھے جو که اندرونی تمام اعضاء انسانی( آرگنز ), کو خون سرکولیٹ اور سپلائی کر رھا ھوتا ھے  .


انسان کا خون بنیادی طور پر دو حصوں پر مشتمل ہوتا ہے۔ ایک حصہ مائع اور دوسرا حصہ خلیات یا خون کے ذرات بناتے ہیں۔ مائع کو پلازما کہا جاتا ہے جس میں تقریبا ً 90 فیصد پانی اور 10 فیصد خون کو جمانے والے پروٹین اور دیگر مادے ہوتے ہیں۔

خون میں تین طرح کے خلیات پائے جاتے ہیں۔


سرخ ذرات Red blood cells

سفید ذرات White blood cells

پلیٹیلیٹس Platelets


خون کے سرخ خلیوں میں ایک خاص قسم کا مادہ ّ ہیموگلوبن ہوتا ہے جو جسم کے مختلف حصوں میں آکسیجن کی ترسیل کا کام کرتا ہے۔ یہ مادہ آئرن(Haem) اور پروٹین(Globin) سے مل کر بنتا ہے۔خون میں ہیموگلوبن کی کمی ہی دراصل Anaemia یا خون کی کمی کہلاتی ہے۔خون کے سرخ ذرات کا دورانیہ حیات ایک سو بیس دن ہے۔


خون کے سفید ذرات پانچ اقسام کے ہوتے ہیں جن کا بنیادی کام بیماریوں کے خلاف تحفظ فراہم کرنا ہے۔ ان میں سے بعض ذرات اینٹی باڈیز بناتے ہیں، بّعض ذرات بیکٹیریا، دوسرے خوردوبینی جانداروں اور ضعیف خلیوں کو نگل لیتے ہیں، بعض ذرات وائرس اور طفیلیوں(parasites) کے خلاف تحفظ فراہم کرتے ہیں اور بعض ذرات الرجی میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ خون میں سفید خلیوں کی کمی مدافعتی نظام کو کمزور کر دیتی ہے اور جسم مختلف اقسام کی بیماریوں کا شکار ہو جاتا ہے۔ ایڈز کے مرض میں ایچ آئی وی وائرس جسم کے سفید خلیوں پر حملہ آور ہوتا ہے اور ان کی شدید کمی کا باعث بنتا ہے۔ اس طرح جسم کی قوتِ مدافعت تقریبا’’ختم ہو جاتی ہے اور جسم بیماریوں کا مرقع بن جاتا ہے۔ خون کے سفید خلیوں کا دورانیہ حیات خون میں چند گھنٹے یا ایک دن ہے۔ بعض ذرات ٹشوز میں داخل ہو جاتے ہیں اور وہاں سال بھر زندہ رہتے ہیں۔


چوٹ لگنے کی صورت میں جو خلئے خون کو روکنے کا باعث بنتے ہیں انہیں plateletsکہا جاتا ہے۔ خون میں ان ذرات کی کمی بہت سی پیچیدگیوں کا باعث بنتی ہے مثلا’’ مسوڑھوں سے خون آنا، جسم کے مختلف حصوں سے خود بخود خون کا بہنا وغیرہ۔ ان ذرات کا دورانیہ حیات پانچ سے دس دن ہے۔


اپنا دورانیہ حیات مکمل کرنے کے بعد خون کے ذرات Reticuloendothelial System میں داخل ہو جاتے ہیں جو جگر، تلی(جسے سرخ خلیوں کا قبرستان بھی کہا جاتا ہے) اور ہڈیوں کے گودے(Bone Marrow) پر مشتمل ہوتا ہے۔ یہ سسٹم ان خلیات کی توڑ پھوڑ کے بعد ان سے حاصل ہونے والے بعض مادوں کو دوبارہ استعمال میں لے آتا ہے اور بعض کو جسم سے خارج کر دیتا ہے۔


*دم حجامہ* : 

یه وه اخلاط فاسدہ ٹاکسنز یا  ڈیڈ سلز یعنی خون ھے. جو لمفیٹک چینل کے ذریعے مائکرو بلڈ سرکولیشن (جو کہ مجموعہ ھے  کیپیلریز اور بلڈ ویسلز کا)   میں جمع ھوا کرتا ھے . 

یاد رھے لیمفیٹک سسٹم اور مائیکرو بلڈ سرکولیٹنگ سسٹم ھمارے جسم اور خصوصا نظام خون کے لیے فلٹریشن کی بمنزلہ ھے  . وریدوں اور شریانوں کے بلڈ میں جو سلز ڈیڈ ھو جاتے ھے یا بیکٹیریاز کی وجہ سے ٹاکسنز یا  فاسد مادے  وغیرہ بن جاتے   ھیں یہ  اس کو فلٹر کر دیتا ھے اور کپیلریز اور بلڈ ویسلز ( شعیرات الدم ),میں جمع کر دیتا ھے ، ..


 .

*فصد/ بلڈ ڈونیشن* : 

میں جسم سے رڈ بلڈ سلز بالکل صحیح سالم حالت میں نکلتے ھے . یعنی نارمل حالت میں نکلتے ھے اور ظاھر ھے اسی پر ھماری زندگی کا انحصار ھے . 


*دم الحجامہ* :


حجامه سے بیکٹیریا کی وجه سے جو اگزو ٹاکسنز  بن چکے ھوتے ھے اس کی وجه سے جو رڈ بلڈ سلز ڈیڈ ھو چکے ھوتے ھے. ( جوکه ایلوپیتھک نظریے کے مطابق  مرض کے باعث بنتے ھے.. اور اسی سے ھماره ریسپیررٹی سسٹم , ڈائجسٹیو سسٹم اور بسا اوقات نروز سسٹم متاثر ھوتے ھے )  نکلتے ھے  .


*فصد/بلڈ ڈونیشن*: 

سے 100 % وائٹ بلڈ سلز جسم نکلتے ھے . جس سے ھماری ایمیون سسٹم کمزور پڑھ جاتا ھے 


" *حجامہ کا بلڈ* :

سے لیباٹری ٹسٹ کے مطابق 15 % وائٹ بلڈ سلز نکلتے ھے وه بھی اینڈو ٹاکسنز کی صورت میں . 

*نوٹ*

جب ھمارے جسم میں بیکٹریا یا اگزو ٹاکسنز کو  کو کسی ادویه یا ویکسین کے ذریعے مارا جاتا ھے تو یھی مرا ھوا بیکٹیریا یا اگزو ٹاکسن اینڈو ٹاکسنز کی شکل اختیار کر لیتاھے . اور یھی اینڈو ٹاکسنز وائٹ بلڈ سلز پر اٹیک کر کے اسے توڑ مروڑ دیتا ھے . 

اسی وجہ سے ایمیون سسٹم نھایت کمزور ھو جاتا ھے ) 

 حجامہ میں یھی اینڈو ٹاکسنز بھی نکل جاتے ھے جس سے ھماره ایمیون سسٹم ( قوت مدافعت)  اور مضبوط ھو جاتا ھے. 


*فصد / بلڈ ڈونیشن*

سے خون میں جو آئرن کا مقدار ھوتا وه 100 % نکل جاتا ھے . 

جبکه 

 

*حجامہ کا بلڈ*

سے آئرن کا مقدار 0% نکلتا ھے 

اسی وجه سے حجامہ کرنے  سے  فاسد مواد نکل کر خون میں موجود آئرن کا مقدار مزید بڑھ جاتا ھے اور یھی وجه ھے  خون میں ھیموگلوبین کی مقدار بھی  بڑھ جاتی ھے 


*نوٹ*


100% سے مراد یہ ہے کہ اگر ایک قطرہ نکلا ہے تو اس ایک قطرے میں جتنے آئرن(آر بی سی ), ہوتا ہے وہ سب کا سب نکل جاتا ہے۔ اور حجامہ میں ایک قطرے میں آئرن بالکل کم مقدار نہ ہونے کے برابر نکلتا ہے کیونکہ اس میں نکلنے والا مادہ ڈیڈ سیلز ہوتے ہیں، جسم کا سو فیصدی مراد نہیں بلکہ خون کی نسب تناسب کے اعتبار سے بتانا مقصود هے۔

حجامہ کے حوالے سے کچھ سوالات اور ان کے جواب شہزاد شفیق حجامہ سینئر

 حجامہ کے حوالے سے کچھ سوال


سوال: حجامہ کے ایک سیشن میں کتنے کپس لگتے ہیں ؟؟

کیا حجامہ کے کپس کی تعداد کتنی ہوگی اسکا تعین لگوانے والے نے خود کرنا ہوتا ہے یا آپ اسکو اسکا مسئلہ جس کیلئے حجامہ لگوا رہا اس کے مطابق ایڈوائس کرتے ہیں۔۔

کیا موٹاپا یا پیٹ بڑھنے کا بھی حجامہ ہوتا ہے ؟؟ 

کیا حجامہ کا ایک سیشن ہی کافی ہوتا ہے ۔۔

آپ سے ان سوالوں کے جوابات لازمی چاہییں برادر محترم۔


جواب: 

محترم! ایک سیشن میں آدمی کا  جسمانی معائنہ کرنے کے بعد ہی کچھ کہا جا سکتاہے۔

بیماری کے حساب سے کپ لگتےہیں۔

مثلاً عرق النساء میں 13 (کم بھی ہو سکتےہیں زیادہ بھی)

کولیسٹرول کےلیے 4.

معدے کےلیے 5۔

ایک صحت مند بندہ جو صرف سنت زندہ کرنےکی نیت سے حجامہ لگوا رہاہے۔ اُس کی جسمانی کیفیت کو مدنظر رکھ کر 5.6 کپ لگیں گے۔

کچھ مریض ایسے ہوتےہیں جنہیں جسم کے کسی خاص مقام پہ درد ہوتی ہے تو اُن کی تعین کی گئی جگہ پہ کپس لگتےہیں۔

لیکن بلڈپریشر، شوگر، جگر کے امراض، بواسير ان میں مریض کی رائے نہیں لی جاتی بس اتنا بتایا جاتاہے کہ ان ان مقام پر حجامہ لگوانےسے بہتری آئے گی۔ اگر وہ افورڈ کرسکیں تو وہاں کپس لگا دیےجاتےہیں۔

موٹاپے کےلیے بھی حجامہ میں بہت اچھے رزلٹ ملتےہیں۔

ایک سیشن میں صرف سنت ادا ہو جائے گی لیکن بیماری کےلیے دوبارہ سیشن ضروری ہے


سوال: 

 کیا حجامہ کے کسی قسم کی سائیڈ ایفیکٹس ہوتے ہیں ؟؟؟ 


جواب : 

حجامہ لگوانے کے کوئی سائیڈایفیکٹ نہیں باشرط کہ حجامہ 

حجامہ صرف سرٹیفیکیٹ 

معالج سے ہی کروائیں 

0321 2773576 

 0312 2001310 

03317863313