Wednesday, 1 February 2023

حجامہ اور فصد


#فصد

#venesection

#phlebotomy


*حجامہ اور فصد یا  بلڈ ڈونیشن میں کیا  فرق  ہے*

*فصد یا بلڈ ڈونیشن*  : 


بلڈ ڈونیشن یا فصد میں  سے جو خون نکلتا ھے 


اس خون کا تعلق دراصل ھمارے وریدوں اور شریانوں سے ھے،

بنیادی طور اسی خون پر ھماری زندگی کا دارو مدار ھے  دل اس کا پمپنگ مشین ھے جو که اندرونی تمام اعضاء انسانی( آرگنز ), کو خون سرکولیٹ اور سپلائی کر رھا ھوتا ھے  .


انسان کا خون بنیادی طور پر دو حصوں پر مشتمل ہوتا ہے۔ ایک حصہ مائع اور دوسرا حصہ خلیات یا خون کے ذرات بناتے ہیں۔ مائع کو پلازما کہا جاتا ہے جس میں تقریبا ً 90 فیصد پانی اور 10 فیصد خون کو جمانے والے پروٹین اور دیگر مادے ہوتے ہیں۔

خون میں تین طرح کے خلیات پائے جاتے ہیں۔


سرخ ذرات Red blood cells

سفید ذرات White blood cells

پلیٹیلیٹس Platelets


خون کے سرخ خلیوں میں ایک خاص قسم کا مادہ ّ ہیموگلوبن ہوتا ہے جو جسم کے مختلف حصوں میں آکسیجن کی ترسیل کا کام کرتا ہے۔ یہ مادہ آئرن(Haem) اور پروٹین(Globin) سے مل کر بنتا ہے۔خون میں ہیموگلوبن کی کمی ہی دراصل Anaemia یا خون کی کمی کہلاتی ہے۔خون کے سرخ ذرات کا دورانیہ حیات ایک سو بیس دن ہے۔


خون کے سفید ذرات پانچ اقسام کے ہوتے ہیں جن کا بنیادی کام بیماریوں کے خلاف تحفظ فراہم کرنا ہے۔ ان میں سے بعض ذرات اینٹی باڈیز بناتے ہیں، بّعض ذرات بیکٹیریا، دوسرے خوردوبینی جانداروں اور ضعیف خلیوں کو نگل لیتے ہیں، بعض ذرات وائرس اور طفیلیوں(parasites) کے خلاف تحفظ فراہم کرتے ہیں اور بعض ذرات الرجی میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ خون میں سفید خلیوں کی کمی مدافعتی نظام کو کمزور کر دیتی ہے اور جسم مختلف اقسام کی بیماریوں کا شکار ہو جاتا ہے۔ ایڈز کے مرض میں ایچ آئی وی وائرس جسم کے سفید خلیوں پر حملہ آور ہوتا ہے اور ان کی شدید کمی کا باعث بنتا ہے۔ اس طرح جسم کی قوتِ مدافعت تقریبا’’ختم ہو جاتی ہے اور جسم بیماریوں کا مرقع بن جاتا ہے۔ خون کے سفید خلیوں کا دورانیہ حیات خون میں چند گھنٹے یا ایک دن ہے۔ بعض ذرات ٹشوز میں داخل ہو جاتے ہیں اور وہاں سال بھر زندہ رہتے ہیں۔


چوٹ لگنے کی صورت میں جو خلئے خون کو روکنے کا باعث بنتے ہیں انہیں plateletsکہا جاتا ہے۔ خون میں ان ذرات کی کمی بہت سی پیچیدگیوں کا باعث بنتی ہے مثلا’’ مسوڑھوں سے خون آنا، جسم کے مختلف حصوں سے خود بخود خون کا بہنا وغیرہ۔ ان ذرات کا دورانیہ حیات پانچ سے دس دن ہے۔


اپنا دورانیہ حیات مکمل کرنے کے بعد خون کے ذرات Reticuloendothelial System میں داخل ہو جاتے ہیں جو جگر، تلی(جسے سرخ خلیوں کا قبرستان بھی کہا جاتا ہے) اور ہڈیوں کے گودے(Bone Marrow) پر مشتمل ہوتا ہے۔ یہ سسٹم ان خلیات کی توڑ پھوڑ کے بعد ان سے حاصل ہونے والے بعض مادوں کو دوبارہ استعمال میں لے آتا ہے اور بعض کو جسم سے خارج کر دیتا ہے۔


*دم حجامہ* : 

یه وه اخلاط فاسدہ ٹاکسنز یا  ڈیڈ سلز یعنی خون ھے. جو لمفیٹک چینل کے ذریعے مائکرو بلڈ سرکولیشن (جو کہ مجموعہ ھے  کیپیلریز اور بلڈ ویسلز کا)   میں جمع ھوا کرتا ھے . 

یاد رھے لیمفیٹک سسٹم اور مائیکرو بلڈ سرکولیٹنگ سسٹم ھمارے جسم اور خصوصا نظام خون کے لیے فلٹریشن کی بمنزلہ ھے  . وریدوں اور شریانوں کے بلڈ میں جو سلز ڈیڈ ھو جاتے ھے یا بیکٹیریاز کی وجہ سے ٹاکسنز یا  فاسد مادے  وغیرہ بن جاتے   ھیں یہ  اس کو فلٹر کر دیتا ھے اور کپیلریز اور بلڈ ویسلز ( شعیرات الدم ),میں جمع کر دیتا ھے ، ..


 .

*فصد/ بلڈ ڈونیشن* : 

میں جسم سے رڈ بلڈ سلز بالکل صحیح سالم حالت میں نکلتے ھے . یعنی نارمل حالت میں نکلتے ھے اور ظاھر ھے اسی پر ھماری زندگی کا انحصار ھے . 


*دم الحجامہ* :


حجامه سے بیکٹیریا کی وجه سے جو اگزو ٹاکسنز  بن چکے ھوتے ھے اس کی وجه سے جو رڈ بلڈ سلز ڈیڈ ھو چکے ھوتے ھے. ( جوکه ایلوپیتھک نظریے کے مطابق  مرض کے باعث بنتے ھے.. اور اسی سے ھماره ریسپیررٹی سسٹم , ڈائجسٹیو سسٹم اور بسا اوقات نروز سسٹم متاثر ھوتے ھے )  نکلتے ھے  .


*فصد/بلڈ ڈونیشن*: 

سے 100 % وائٹ بلڈ سلز جسم نکلتے ھے . جس سے ھماری ایمیون سسٹم کمزور پڑھ جاتا ھے 


" *حجامہ کا بلڈ* :

سے لیباٹری ٹسٹ کے مطابق 15 % وائٹ بلڈ سلز نکلتے ھے وه بھی اینڈو ٹاکسنز کی صورت میں . 

*نوٹ*

جب ھمارے جسم میں بیکٹریا یا اگزو ٹاکسنز کو  کو کسی ادویه یا ویکسین کے ذریعے مارا جاتا ھے تو یھی مرا ھوا بیکٹیریا یا اگزو ٹاکسن اینڈو ٹاکسنز کی شکل اختیار کر لیتاھے . اور یھی اینڈو ٹاکسنز وائٹ بلڈ سلز پر اٹیک کر کے اسے توڑ مروڑ دیتا ھے . 

اسی وجہ سے ایمیون سسٹم نھایت کمزور ھو جاتا ھے ) 

 حجامہ میں یھی اینڈو ٹاکسنز بھی نکل جاتے ھے جس سے ھماره ایمیون سسٹم ( قوت مدافعت)  اور مضبوط ھو جاتا ھے. 


*فصد / بلڈ ڈونیشن*

سے خون میں جو آئرن کا مقدار ھوتا وه 100 % نکل جاتا ھے . 

جبکه 

 

*حجامہ کا بلڈ*

سے آئرن کا مقدار 0% نکلتا ھے 

اسی وجه سے حجامہ کرنے  سے  فاسد مواد نکل کر خون میں موجود آئرن کا مقدار مزید بڑھ جاتا ھے اور یھی وجه ھے  خون میں ھیموگلوبین کی مقدار بھی  بڑھ جاتی ھے 


*نوٹ*


100% سے مراد یہ ہے کہ اگر ایک قطرہ نکلا ہے تو اس ایک قطرے میں جتنے آئرن(آر بی سی ), ہوتا ہے وہ سب کا سب نکل جاتا ہے۔ اور حجامہ میں ایک قطرے میں آئرن بالکل کم مقدار نہ ہونے کے برابر نکلتا ہے کیونکہ اس میں نکلنے والا مادہ ڈیڈ سیلز ہوتے ہیں، جسم کا سو فیصدی مراد نہیں بلکہ خون کی نسب تناسب کے اعتبار سے بتانا مقصود هے۔

No comments:

Post a Comment