Wednesday, 1 February 2023

حجامہ فصد


#فصد 

#phlebotomy 

#veinsuction


سوال: اخلاط کا فصد کیساتھ کیا تعلق  ہیں ؟ 

جواب: اس سوال کے دو حصے ہیں  ۔

1)

سب سے پہلے ہم خلط کو جاننے کی ہوشش کرتے ہیں کہ خلط کیا چیز ہے

2) اور پھر فصد کے ساتھ خلط کا کیا تعلق ہے جانے گے ۔ 



 اور  خلط کی جمع اخلاط ہے

 جسکے معنی بہنے والا سیال مادہ ہے جدید میڈیکل سائنس میں اسے 

Elementry Liquid Tissues

سے تعبیر کیا جاتا ہے ۔ 

طب آریورویدک میں اسے   دوش . 

طب  مفرداعضاء میں حیاتیاتی مادے

 اور انگریزی طب میں ایلی مینٹری لیکوئیڈ ٹشوز کہتے ہیں .

یا 

خلط کی دوسری تعریف 

 (ملی ہوئی چیز کے ہیں) 

 اور خلط کا اصطلاحی معنی مرکبات خون کے ہیں جن میں خون کے ہم مزاج عناصر باہم مخلوط ہوتے ہیں.


اخلاط خلط کی جمع ہے  

اخلاط چند ایسے ابتدائی حیاتیاتی مادے ہیں جو ہم مزاج عناصر کی ابتدائی ترکیب سے پیدا ہوتے ہیں یعنی جب عناصر جسم انسان میں غذاء کی صورت میں تحلیل ہوتے ہیں تو اخلاط بن جاتے ہیں . انہی ابتدائی حیاتیاتی مادوں سے حیوانی ذرات ( Cells) کروموسومز . جینز . ڈی این اے . آر این اے . نیوکلیوٹائیڈز . ہر قسم کے جراثیم اور وائرس پیدا ہوتے ہیں . 

انسان جو غذاء کھاتا ہے وہ عناصر سے مرکب ہوتی ہے یہ غذاء ہضم ہوکر جب اپنی صورت نوعیہ تبدیل کر لیتی ہے تو کیموس اور کیلوس کی صورت کے بعد اخلاط کی شکل اختیار کر لیتی ہے گویا اخلاط عناصر کی متبدل صورت ہیں جو غذاء کے استحالہ وہضم کے بعد چند ایسے ابتدائی حیوانی مادوں میں تبدیل ہوجاتے ہیں جنہیں طب یونانی میں اخلاط .

طب آریورویدک میں  دوش . 

طب میں  تر سیال مادہ یا حیاتیاتی مادے

 اور انگریزی طب میں ایلی مینٹری لیکوئیڈ ٹشوز کہتے ہیں . 

غذاء سے جو خون بنتا ہے وہ عناصر سے مرکب ہوتا ہے . خون میں ان عناصر کے چار ارکان اور ان کی چار کیفیات کے تحت ہم مزاج عناصر کے چار ہی اقسام کے اخلاط ترکیب پاتے ہیں جنہیں

 1- صفراء

 2- ریح

 3- بلغم 

4 - سوداء کہتے ہیں . خون انہی چار اخلاط سے مرکب ہے جس کا مزاج گرم تر ہے .  ( تعریف  خلط بمطابق طب یونانی )

طب یونانی میں خلط ایک تر اور سیال جسم کو کہتے ہیں جو غذاء کے ہضم و استحالہ کے بعد سب سے پہلے تیار ہوتا ہے . 

( نوٹ) : :  طب یونانی کی اس تعریف کے مطابق جسم انسان میں صرف خون ہی ایک تر اور سیال جسم ہے جو غذاء کے پہلے استحالہ سے پیدا ہوتا ہے جس سے سارے جسم کو غذاء ملتی ہے . چنانچہ شیخ الرئیس بوعلی سینا بھی کلیات قانون میں لکھتے ہیں کہ اصل غاذی خلط صرف خون ہی ہے جس سے سارے جسم کو غذاء ملتی ہے . . ڈاکٹر ہیلی برٹن بھی خون کی تعریف میں لکھتے ہیں کہ خون ایک ایسا تر اور سیال واسطہ ( Fluid Medium ) ہے جس کے ذریعہ جسم کے تمام انسجہ ( Tissues) براہ راست یا بالواسطہ تغذیہ کرتے ہیں جس سے ثابت ہوتا ہے کہ خون میں ہر قسم کے انسجہ کے مادے پائے جاتے ہیں جن سے جسم انسان کا تغذیہ ہوتا ہے . 

( کلیات علم الابدان صفحہ 98 تا آخر باب) 


فصد کا اخلاط کے ساتھ کیا تعلق ہے ۔  یہ اس سوال کا دوسرا حصہ ہیں  اس کی تفصیل مندرجہ ذیل ہیں ۔


جسم میں 

اخلاط کے عدم اعتدال کی وجہ بیماریوں اور علامات کی ظہور ہوتا ہے 

جب تمام اخلاط اپنے حد بڑھ جاتے ہیں  اور ان تمام اخلاط کو بیک وقت نکالنا مقصود ہو تو فصد کروایا جاتا ہے  ۔ اس لئے

فصد کو   استفراغ کلی بھی کہا جاتا ہے، جو (بلا تخصیص) کثرت اخلاط کو یعنی اخلاط کی زیادتی کو اس تناسب سے دور کرتا ہے جس تناسب سے یہ عروق( رگوں )  میں پائی جاتی ہے۔ 

 اگرچہ اس کے ساتھ یہ بھی صحیح ہے کہ فصد سے جب بدن کا خون خارج کیا جاتاہے تو خواہ کتنا ہی خون نکالا جائے، اسی تناسب سے سارے بدن کے خون میں کمی  آجاتی ہے۔

 اس طریقے سے فصد کا اثر کم و بیش سارے اخلاط اور سارے بدن پر پڑتا ہے۔ دوسری جانب اگر   جسم میں کسی ایک خلط کا اضافہ ہو جائے تو اسی خلط زائدہ کو نکالنے کے لئے اسہال یا قے کروایا جاتا ہے  یا ادویہ و اغذیہ  استعمال کروائی جاتی ہے۔

No comments:

Post a Comment