Monday, 1 May 2023

محرک

 محرک ہے اور یہ تو کچھ بھی نہیں ہے

اس سے اچھی چیز لیں جو فاٸدہ بھی کرے اور پتہ بھی چلے پیسے خرچ کیے ہیں تو کچھ حاصل بھی ہوا ہے وقت ضاٸع نہیں ہوا


مغلظ محرک ممسک

جاٸفل جلوتری دارچینی لونگ عقر قرحا زعفران تالمکھانہ تخم اوٹنگن برابر وزن لیں کوٹ پیس کر پاٶڈر تیار کریں تین چار گرام دودھ کے ساتھ کھاٸیں اور جوان ہوجاٸیں

دو ٹکے کے چھوٹے چھوٹے نسخے نہ دیکھا کریں کیونکہ موجودہ دور میں ان نسخوں میں اتنی پاور نہیں ہے جتنی بدنِ انسانی کو ضرورت ہے 

یہ چھوٹے چھوٹے نسخے پرانے وقتوں کے لوگوں کے لیے بلا چیز ہوتے تھے

کیونکہ وہ آجکل کی نیو جنریشن جو خود کو بہت سمارٹ ہوشیار ذہین تیز طرار سیانی ایجوکیٹڈ اور کروڑوں صلاحیتوں والی سمجھتی ہے جب کہ ہے نہیں ہے

انکی طرح وہ لوگ مٹھ منتری نہیں تھے 

اسکے علاوہ وہ لوگ خالص اور قدرتی غذاٸیں کھاتے تھے

نیو جنریشن کو برگر شوارما پیزا سینڈوچ مکرونی گرل چکن تنڈوری بروسٹ مکھنی ہانڈی چکن چنے کھوۓ والے چنے کلچے پراٹھے بیف برگر سوڈا واٹر ریڈ بُل کے شوق ہیں جو کر سوساٸٹی میں آپکا بڑا لیول تو شو کروا سکتی ہے مگر صحت و تندرستی سے کوسوں دور ہیں

یاد رکھیں نامور اور فیمس پکوان کھانے سے انسان بڑا نہیں ہوتا پکوان رنگ برنگی ڈیشز سوچے سمجھے پراپیگنڈہ کے تحت لذیز ترین بناکر پیش کی گٸی ہیں ان سب چیزوں میں مختلف قسم کے کیمیکلز ڈالے جاتے ہیں

خالص اور قدرتی چیزیں رنگا رنگ اور لبھاتی رجھاتی نہیں ہوتی مگر خالص دیسی قدرتی غذاٸیں بدنِ انسان کو ضرور صحت مند طاقتور چست چاقو چوبند بنا دیتی ہیں

لڑکوں کو مشورہ ہے کہ موباٸل کی ایسی ٹیسی کرنے اور گھوڑے کی لگام روز رات کھینچنے سے پرہیز کرکے ایکسر ساٸز اور کتابیں پڑھنے کی طرف توجہ دیں

پچھلے وقتوں میں جب مرد کی عمر ستر اسی سال سے زیادہ ہوجاٹی تھی تب ایسا چھوٹا سا نسخہ اس بوڑھے کو دیا جاتا تھا جوکہ اس پوسٹ میں درج ہے کیونکہ انھوں نے گھوڑے کو بےلگام دوڑایا نہیں تھا وہ لوگ اپنے گھوڑے کو شرعی ضرورت کے مطابق قدرتی طریقے پر میدان میں چھوڑتے تھے

اپنا نہیں تو کم از کم اپنے پیدا کرنے والے ماں باپ کا خیال کریں میرے پاس جتنے بھی مرد حضرات علاج کروانے آتے ہیں ان میں 70 فیصد تعداد جوان اور کنوارے لوگوں کی ہوتی ہے باقی شادی شدہ ہوتے ہیں جو شادی سے پہلے بےلگام گھوڑے دوڑا دوڑا کر تھک چکے ہوتے ہیں اور جب گھوڑے کو میدان میں بھگانے کی باری آتی ہے تو گھوڑے کی لگام میدان میں اترنے سے پہلے ہی ڈھیلی پڑی ہوتی ہے

No comments:

Post a Comment