Saturday, 8 April 2023

بلڈ گروپ

 Bombay blood group


آپ سے اگر پوچھا جائے کہ نایاب ترین بلڈ گروپ کونسا ہے؟

تو شاید آپ میں سے اکثر لوگ جواب دیں کہ -AB.

اور یہ بات حقیقت بھی ہے کیونکہ دنیا میں صرف %1 لوگوں کا بلڈ گروپ -AB ہے۔

لیکن

اگر آپ کو کہا جائے کہ اس سے بھی نایاب بلڈ گروپ موجود ہیں تو یقینا آپ کو حیرت ہوگی۔

چلیں ان نایاب بلڈ گروپس میں سے ایک پر بات کرتے ہیں جس کا نام ہے 

Bombay blood group 


اس گروپ کو دیکھنے سے پہلے بلڈ گروپنگ پر آسان سے الفاظ میں ایک نظر کرتے ہیں۔

ہمارے سامنے عمومی طور پر جو بلڈ گروپس آتے ہیں وہ اولا چار قسموں پر ہوتے ہیں۔

A

B

AB

O


ہمارے خون میں چار چیزیں ہوتی ہیں۔

Red blood cells (RBC)

White blood cells 

Plasma 

Platelets 


ہمارے خون میں موجود plasma اینٹی باڈی رکھتا ہے۔

اور RBC اینٹیجنز رکھتے ہیں جس سے ہمارا بلڈ گروپ بنتا ہے۔

بلڈ گروپ A، اینٹی باڈی B اور اینٹیجن A رکھتا ہے۔اس لیے اسے Aگروپ کہتے ہیں۔


بلڈ گروپ B، اینٹی باڈی Aاور اینٹیجن B  رکھتا ہے۔


بلڈ گروپ AB، کوئی بھی اینٹی باڈی نہیں رکھتا البتہ اینٹیجن AاورB دونوں رکھتا ہے۔

اسی لیے یہ یونیورسل ریسیور بھی کہلاتا ہے۔

یعنی یہ کسی بھی بلڈ گروپ کو قبول کرتا ہے کیونکہ اس میں کوئی اینٹی باڈی نہیں ہوتی۔


بلڈ گروپ O، اینٹی باڈی Aاور B دونوں رکھتا ہے لیکن اینٹیجن AاورB دونوں ہی نہیں رکھتا۔

اسی لیے یہ یونیورسل ڈونر کہلاتا ہے۔


تمام کے تمام بلڈ گروپس میں ان گروپس کے اپنے اینٹیجن کے علاوہ ایک اور اینٹیجن ہوتا ہے جسے H اینٹیجن کہتے ہیں۔


یعنی A گروپ Aاور H اینٹیجن رکھتا ہے۔

اسی طرح Bگروپ BاورHاینٹیجن رکھتا ہے۔

اAB گروپ A,BاورH اینٹیجن رکھتا ہے۔

اب O گروپ چونکہ AیاB میں سے کوئی اینٹی جن نہیں رکھتا تو اس میں صرف H اینٹیجن ہوتا ہے۔


اب بات کرتے ہیں Bombay blood group کی

سن 1952 میں موجودہ ممبئی جوکہ اس وقت بمبئی کہلاتا تھا میں ڈاکٹر y m bhende نے اپنے ایک مریض کا بلڈ گروپ معلوم کرنا چاہا۔

جب اس کے خون کو پراسس سے گزارا گیا تو معلوم ہوا کہ وہ AاورB اینٹیجنز سے خالی ہے۔

تو اسے Hاینٹیجن مان کر O گروپ تسلیم کر لیا گیا۔

لیکن ڈاکٹر اسوقت حیران رہ گئے جب وہ خون O گروپ سے بھی مکمل میچ نہیں کر رہا۔


اس پر مزید تحقیق کی گئی تو معلوم ہوا کہ یہ خون بجائے H اینٹیجن کہ ، اینٹیHاینٹیجن رکھتا ہے۔

یہ ایک نئی دریافت تھی۔

مزید تحقیق سے یہ حقیقت کھلی کہ bombay blood group انتہائی نایاب بلڈ گروپ ہے جو ڈھائی لاکھ میں سے صرف ایک شخص کا ہوتا ہے۔

اس کی نایابی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ -AB اس وقت 8 کروڑ لوگوں کی رگوں میں دوڑ رہا ہے اس کے بالمقابل bombay blood group صرف 32000 لوگوں کی رگوں میں ہے۔

یہ ساؤتھ ایشیا میں بالمقابل ساری دنیا کہ زیادہ پایا جاتا ہے۔

ایک اور بات bombay blood group ایک اچھا ڈونر تو ہوتا ہے لیکن یہ اپناتے صرف اپنی جنس کو ہی ہیں۔

No comments:

Post a Comment