جسم میں خون کی کمی اور بیماری کیسے آتی ہے
جب غیرطبعی سوداوی مادہ ضرورت سے زیادہ بڑھ جائے اور اس کا اخراج رک جائے تو یہ لیس دار رطوبت کی شکل اختیار کر لیتا ہے اور یہی لیس دار رطوبت، معدہ، جگر، انتڑیوں، کو اپنی لپیٹ میں لیکر کمزور کر دیتی ہیں اور ساتھ بال جتنی باریک شریانوں کو بلاک کر دیتی اب کھائی ہوئی غذا سے جوہر کم نکلتا آور جو جوہر نکلتا ہے یہ رطوبت اُس جوہر پر بھی اثر انداز ہوجاتی ہیں کیونکہ جوہر جتنا لطیف ہوگا خون بننے کے عمل میں اتنی ہی زیادہ آسانی ہو گی کیونکہ خون بنانے والے عضاوں کو لطیف جوہر کی ضرورت ہوتی ہے،،،، ضروری بات اگر اس رطوبت میں خمیر پیدا ہو جائے تو مختلف قسم کے امراض بننا شروع ہو جاتے ہیں،،،خمیر در خمیر والی رطوبت کینسر کا باعث بن سکتی ہیں اسی لئے کہتے ہیں حرارت زندگی اور سردی موت ہے
اب آپ کے ذہن میں یہ سوال آئے گا کن اشیاء کا استعمال کرنا چاہیے اور کن اشیاء کا استعمال نہیں کرنا چاہیے تاکہ ہمارے اندر غیر طبعی سودا پیدا نہ ہو تو اس کا جواب یہ ہے کہ اللہ رب العزت نے انسان کو اشرف المخلوقات بنایا اور عقل و ذہانت میں سب سے افضل اور ساتھ کانون و اصول بھی لاگو کیے انسان پر کیونکہ ہمارا موضوع اصول صحت ہے اس لیے ہم صحت پر ہی بات کریں گے اب صحت کو برقرار رکھنے کیلئے جسم میں قوت مدافعت پیدا کی تاکہ ہم بیماریوں سے محفوظ رہیں اب موضوع یہ ہے کہ کوئی بھی ایسی غذا،، دوا یا مشروبات کے استعمال کرنے سے ہمارےجسم میں کوئی عارضی کیفیت پیدا ہوتی ہو ،، مثلاً طبیعت میں بےچینی ہو ،دل کی گھبراہٹ، جسم کو بہت زیادہ سردی یا گرمی لگنا ،، اعصاب میں سستی آنا ،پٹھوں کی درد یا کھچاوں، سر میں درد، جسم میں ہلکی دردیں ،نظام ہضم میں رکاوٹ ،معدہ میں بھاری پن، جلن و گیس اپھارہ ،قبض ہوجانا، سانس کا پھولنا،، وغیرہ وغیرہ،، تو ہمارا جسم یہ علامتیں اس لیے ظاہر کرتا ہے کے ہم ایسی غذاؤں،، دواؤں ،،یا مشروبات کا استعمال احتیاط سے کریں کیونکہ ہماری قوت مدافعت کمزور ہو رہی ہوتی ہے اگر ہم پھر بھی احتیاط نہیں کرتے تو یہ عارضی کیفیت مستقل طور پر رہنا شروع ہو جاتی ہے کیونکہ اس کا مطلب ہماری قوت مدافعت کمزور ہوگئی ہے اب ہمیں ان غذاؤں سے پرہیز کرنے کی ضرورت ہوتی ہے جن سے ہم بیمار ہوئے تھے اگر ہم پھر بھی پرہیز نہیں کرتے تو پھر اس کے بعد مزید مختلف امراض بنا شروع ہو جاتے ہیں پھر ہمیں دوائی کھانے کی ضرورت محسوس ہوتی ہیں اگر دوا کے ساتھ پرہیز پھر بھی نہیں کرتے تو پھر تمام دوائیں ساری زندگی بیساکھی کام کرتی ہیں شفاء کا نہیں تو جناب ایک مشہور قول ہے اتنی اموات. تلوار سے نہیں ہوتی جتنی بسیار خوری یعنی ناموافق اور بہت زیادہ غذائیں کھانے سے ہوتی ہیں،، اسی لئے دواؤں سے زیادہ اپنی غذاؤں پر توجہ دینی چاہیے
آپ کی دعاؤں کا طالب
Shahzad shafiq hijama
0321 2773576
No comments:
Post a Comment